اسلام آباد( اباسین خبر)پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو 46 سال قبل آج ہی کے دن قتل کے ایک مقدمے میں پھانسی دی گئی تھی۔ وہ اپنے دور میں ملکی اور عالمی سطح پر ایک مقبول لیڈر تھے، جنہوں نے پاکستان کو عالمی فورمز پر نمایاں مقام دلوایا۔پاکستان کی اعلی ترین عدالت نے اس کیس کے حوالے سے صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے کا اعلان کیا اور قرار دیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے کی سماعت آئین کے فراہم کردہ بنیادی حقوق اور منصفانہ ٹرائل کے مطابق نہیں تھی۔اس سال 23 مارچ کو وفاقی حکومت نے ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلی ترین سول ایوارڈ، نشان پاکستان سے نوازا، جو ان کی بیٹی صنم بھٹو نے وصول کیا۔ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی زندگی میں ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی، متفقہ آئین دیا، مغربی استعمار کے خلاف اسلامی ممالک کو متحد کرنے کی کوشش کی اور آخری وقت تک بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے لیے ایک چیلنج بنے رہے۔5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہونے والے بھٹو نے کیلی فورنیا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ 1963 میں وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزیر خارجہ بنے اور پھر 1967 میں پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بن گئی۔بھٹو 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر اور 1973 سے 1977 تک منتخب وزیر اعظم رہے۔ تاہم، جنرل ضیا الحق کی فوجی حکومت نے سازشوں کے نتیجے میں ان کا تختہ الٹ دیا اور 4 اپریل 1979 کو انہیں قتل کے الزام میں پھانسی دے دی۔ ان کی زندگی کا باب بند تو ہوگیا، لیکن ان کے نظریات اور سیاسی ورثے کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیے جانے کے 46 سال بعد بھی ان کے نظریات کی گونج آج بھی باقی
6