کراچی ( کامرس ڈیسک)رواں برس عید الفطر کا سیزن تاجروں کے لیے مایوس کن رہا ہے اور خریداری کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔ گزشتہ برسوں کی طرح، 2025 کا عید سیل سیزن بھی اس لحاظ سے انتہائی مایوس کن ثابت ہوا۔ مہنگائی، کساد بازاری اور عوام کی قوتِ خرید میں کمی نے غریب و متوسط طبقے کے افراد کے لیے عید کی خوشیاں منانا ایک خواب بنا دیا۔اس سال رمضان المبارک کے آخری عشرے میں، مارکیٹوں میں رونق اور چہل پہل تو نظر آئی، لیکن مطلوبہ خریداری سرگرمیاں کم ہو گئیں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ عید کی خریداری گزشتہ سال کی نسبت 25 تا 30 فیصد کم رہی، اور گوداموں میں جمع کیا گیا 60 تا 70 فیصد سامان فروخت نہ ہو سکا۔آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کے مطابق، مہنگائی اور کاروبار کی حالت نے عوام کے لیے عید کی خریداری کو مشکل بنا دیا۔ زیادہ تر خریداری خواتین اور بچوں کے سستے گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری، آرٹیفیشل جیولری اور دیگر سستے سامان تک محدود رہی۔ اکثر خریداروں نے اپنی خواہشات کے برخلاف صرف ایک سوٹ خریدنے پر ہی اکتفا کیا۔تاجروں کے مطابق عید سیل کا موسم 2024 سے بھی بدتر رہا۔ کراچی کے مختلف تجارتی علاقوں جیسے کلفٹن، ڈیفنس، صدر، طارق روڈ، گلشنِ اقبال، ناظم آباد، ملیر، گلستانِ جوہر، لیاقت آباد، اور دیگر علاقوں کی 200 سے زائد مارکیٹیں عید کی روایتی خریداری کے لیے خالی رہیں۔عتیق میر نے مزید کہا کہ تاجروں نے موجودہ معاشی بحران اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اپنے اسٹاک کو محدود کیا اور زیادہ مال منگوانے میں ہچکچاہٹ دکھائی۔ اس صورتحال نے نہ صرف کاروباری اخراجات بلکہ گھریلو اخراجات کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔عید کے دوران مصنوعی مہنگائی اور قیمتوں میں اضافے کی شکایات بھی سامنے آئیں، جس کی وجہ سے غریب طبقے کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات تک رسائی مشکل ہو گئی۔ انہوں نے حکومتی اداروں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی مہنگائی کو روکنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ شہر میں امن و امان کی صورتحال بھی مایوس کن رہی، جہاں پولیس اور ڈاکو دونوں ایک ہی صف میں نظر آئے۔تاجروں نے یہ بھی کہا کہ پارکنگ مافیا اور گداگروں کی موجودگی نے عوام کو مزید مشکلات میں مبتلا کیا، اور حکومتی سطح پر اس کے خلاف کوئی مثر حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی۔
عید الفطر کا سیزن: تاجروں کے لیے مایوس کن اور خریداری میں کمی
10