سنگاپور( مانیٹرنگ ڈیسک) نانینگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سیوریج کے گارے سے ہائیڈروجن گیس اور جانوروں کے لیے پروٹین سے بھرپور چارا بنانے کا ایک انقلابی سائنسی طریقہ دریافت کیا ہے۔ یہ تحقیق ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ دنیا بھر کے شہر جیسے کراچی اور لاہور ہر سال تقریبا 10 کروڑ ٹن سیوریج گارا پیدا کرتے ہیں، جو اکثر ضائع ہو کر سیوریج کی نالیوں میں بند ہو جاتا ہے۔نئے طریقے میں، سائنسدان پہلے مخصوص کیمیکلز کے ذریعے گارے میں موجود دھاتوں کو الگ کرتے ہیں۔ پھر الیکٹرولائسیس کے عمل سے گارا فیٹی تیزابوں میں تبدیل ہوتا ہے، اور پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ ہائیڈروجن کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے بعد، جراثیم گارے کے فیٹی تیزابوں کو پروٹین میں تبدیل کر دیتے ہیں، جس سے جانوروں کے لیے بہترین اور غذائیت سے بھرپور چارا تیار ہوتا ہے۔ یہ طریقہ نہ صرف سنگاپور بلکہ دنیا بھر کے شہروں کے لیے گارے جیسی فضول چیز کو قیمتی وسائل میں تبدیل کرنے کا ایک مثر حل پیش کرتا ہے۔
سیوریج کے گارے سے ہائیڈروجن گیس اور پروٹین سے بھرپور چارا بنانے کا انقلابی طریقہ دریافت
5