کوئٹہ( اباسین خبر) سابق وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کوئٹہ کی حالیہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام معاملات کو بات چیت اور افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو مظاہرین کے ساتھ ایک شفیق باپ اور مہربان ماں کی طرح برتاو کرنا چاہیے تاکہ مسائل کا پرامن حل نکل سکے۔اپنے بیان میں میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور بلوچ یکجہتی کونسل کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاقت اور تشدد کا راستہ کسی بھی جانب سے اختیار کیا جانا غلط ہے اور اس سے حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔سابق وزیر اعلی نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ دانشمندی، صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں اور مسائل کے دیرپا حل کے لیے تعمیری مکالمے کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے مگر اس حق کا استعمال آئین اور قانون کے دائرے میں ہونا چاہیے تاکہ امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ پرتشدد راستہ کسی بھی فریق کے لیے فائدہ مند نہیں اور اس سے بدامنی، بے یقینی اور بداعتمادی میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ طاقت کا غیر ضروری استعمال کرنے سے گریز کرے اور مظاہرین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ قیادت کو دانشمندی، تدبر اور وسیع النظری سے کام لینا چاہیے کیونکہ ہر مسئلے کا حل مفاہمت، مذاکرات اور عوامی شمولیت میں مضمر ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام فریقین جلد از جلد مثبت بات چیت کا آغاز کریں گے تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ریاست کو مظاہرین کے ساتھ ایک شفیق باپ اور مہربان ماں کی طرح برتاو کرنا چاہیے:میر علی مردان خان ڈومکی
6