کراچی ( کامرس ڈیسک)پاکستان میں کپاس کی کاشت ایک مرتبہ پھر سوالیہ نشان بن گئی ہے، جس کی وجہ ڈیموں میں پانی کی غیر معمولی کمی اور کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی عدم دستیابی ہے۔ اس صورتحال کے باعث کاٹن زونز میں کپاس کی فصل کی کاشت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، جس سے کپاس کی نئی فصل کی متوقع تاخیر اور سودوں میں ٹھہراو آیا ہے۔کاشتکار تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئی زمینوں کی آبادکاری کے بجائے موجودہ آبی زمینوں کو پانی کی فراہمی کو ترجیح دی جائے تاکہ زرعی معیشت مستحکم رہ سکے۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کے دو بڑے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ڈیڈ لیول تک پہنچ چکا ہے، جس کے باعث سندھ کے مختلف اضلاع میں نہری پانی کی کمی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ان اضلاع میں سانگھڑ، میر پور خاص، عمر کوٹ، ٹنڈو اللہ یار، مٹیاری، حیدر آباد اور بدین شامل ہیں۔اس صورتحال کے باعث کپاس کی فصل میں تاخیر کا خدشہ ہے۔ سندھ میں 20 روز قبل کپاس کے ایڈوانس سودوں کا تیزی سے آغاز ہوا تھا، تاہم اب یہ سودے اپنی مقررہ تاریخوں پر ڈلیور نہیں ہو پائیں گے۔ اس کے علاوہ، سیلز ٹیکس فری روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات نے ملکی ٹیکسٹائل اور کاٹن جننگ سیکٹر کو شدید مالی بحران میں مبتلا کر دیا ہے، جس کے باعث اسپننگ ملز اور کاٹن جننگ فیکٹریاں مزید غیر فعال ہو سکتی ہیں۔
کپاس کی فصل خطرے میں، ڈیموں میں پانی کی کمی اور بیج کی قلت نے زرعی معیشت کو مفلوج کر دیا
6