کیلیفورنیا( مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں کروڑوں افراد روزانہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں، مگر حالیہ تحقیقی رپورٹس نے اس ٹیکنالوجی کے ممکنہ منفی اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ایم آئی ٹی میڈیا لیب اور چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ تنہائی کا زیادہ شکار ہو جاتے ہیں۔اوپن اے آئی کی تحقیق میں 4 کروڑ سے زائد چیٹ جی پی ٹی صارفین کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جبکہ ایم آئی ٹی کی تحقیق میں 4 ہفتوں تک صارفین کی مانیٹرنگ کی گئی۔ تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی پر طویل گفتگو کرنے سے افراد جذباتی طور پر اس پر انحصار کرنے لگتے ہیں اور انہیں تنہائی کا زیادہ احساس ہوتا ہے، خاص طور پر جب وہ چیٹ بوٹ سے ذاتی موضوعات پر بات کرتے ہیں۔ایم آئی ٹی کی تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ چیٹ جی پی ٹی کے ٹیکسٹ موڈ میں بات چیت کرنے والے افراد میں تنہائی کا احساس زیادہ ہوتا ہے، جبکہ وائس موڈ میں یہ اثر کم پایا گیا۔ اوپن اے آئی کی تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ جذباتی گفتگو کا رجحان ابھی زیادہ عام نہیں ہے، مگر پھر بھی یہ واضح ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے بات چیت کرنے کے نفسیاتی اثرات موجود ہیں۔یہ تحقیقی رپورٹس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اے آئی چیٹ بوٹس کا استعمال لوگوں کی نفسیات پر اثر انداز ہو سکتا ہے، اور ان کے جذباتی حالتوں پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کے زیادہ استعمال سے تنہائی کا احساس بڑھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
7