اسلام آباد( کامرس ڈیسک)بلوچستان کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ریکوڈک گولڈ اینڈ کاپر منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے 1.79 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے۔ فنانس ڈویژن نے 14 جنوری کو اس منصوبے کی سیکیورٹی چارجز کے لیے 1.792 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو پیش کی تھی۔ریکوڈک مائننگ کمپنی نے حکومت پاکستان اور ایف سی بلوچستان (ساتھ) کے ساتھ سکیورٹی سروسز فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 3 فروری کو اس سمری کو موخر کرتے ہوئے مختلف ڈویژنوں اور ایف سی بلوچستان (ساتھ) سے درخواست کی کہ ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کے لیے درکار اصل رقم پر اتفاق کر کے سمری دوبارہ پیش کی جائے۔بعد ازاں، 6 فروری کو سیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں فنانس ڈویژن نے واضح کیا کہ ریکوڈک مائننگ کمپنی کی طرف سے سپورٹ الانس کی مد میں وصول رقم فرنٹیر کور کے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے نہیں ہے، بلکہ یہ رقم متفرق اخراجات کے لیے مختص کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ ایف سی بلوچستان (ساتھ) کا موجودہ بجٹ ریکوڈک منصوبے کی سیکیورٹی اخراجات کے لیے استعمال نہیں ہو گا۔فنانس ڈویژن کی توثیق کے بعد اس سمری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کیا گیا، جس نے ریکوڈک منصوبے پر بلاتعطل کام کو یقینی بنانے کے لیے 1.79 ارب روپے کی منظوری دے دی۔ہسپتال اور مقامی ترقی:ریکوڈک مائننگ پروجیکٹ کے فعال ہونے سے قبل ہی اس کے ثمرات مقامی لوگوں تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ انڈس ہسپتال اور ہنر ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ جیسے منصوبے مقامی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں۔ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساتھ) نے انڈس ہسپتال کا دورہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ ہسپتال میں روزانہ 200 کے قریب مریضوں کا معائنہ کیا جاتا ہے، اور 24 گھنٹے بہترین طبی خدمات اور مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔
ریکوڈک منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے 1.79 ارب روپے کی منظوری، مقامی ترقی کے لیے اہم اقدامات
6