اسلام آباد ( اباسین خبر)اسلام آباد میں بریتھ پاکستان انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس کے دوران ورلڈ بینک کے نمائندہ نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حل میں قیادت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اپنی جی ڈی پی کا 9 فیصد نقصان کر رہا ہے، جبکہ اربن ٹرانسپورٹ کی وجہ سے 6 فیصد نقصان برداشت کر رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ تر غریب لوگوں کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہیں۔ورلڈ بینک کے نمائندہ نے مزید کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار نہیں ہے، اور نہ ہی پاکستان کی وجہ سے عالمی سطح پر قدرتی آفات وقوع پذیر ہو رہی ہیں۔ تاہم، پاکستان کو عالمی دنیا کا انتظار کرنے کی بجائے خود مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ موسمیاتی تبدیلی صرف توانائی کے شعبے کی وجہ سے نہیں ہو رہی، بلکہ اس میں زراعت اور پانی کے مسائل سب سے اہم ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں ایگریکلچر کے 17 فیصد شیئرز کم ہوئے ہیں، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ورلڈ بینک کے نمائندہ نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس کا عالمی سطح پر گیسز کا اخراج کم ہے، پھر بھی اسے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کاپ 29 میں کیے گئے وعدے پورے ہوئے ہیں؟ اور کہا کہ ہوا کی آلودگی کی وجہ سے سالانہ 7 ملین افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔آخر میں، نمائندہ نے کہا کہ جب دنیا موسمیاتی تبدیلی کے حل سے پیچھے ہٹ رہی ہے، پاکستان کو آگے بڑھ کر اس بحران کا حل پیش کرنا چاہیے اور اس مسئلے میں قیادت کے طور پر سامنے آنا چاہیے۔
پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کو حل کرنے میں لیڈ کرنا چاہیے: ورلڈ بینک
35