نیو یارک ( مانیٹرنگ ڈیسک)ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوب نے حال ہی میں یہ شواہد اکٹھے کیے ہیں کہ انتہائی بڑے بلیک ہولز میچور کہکشاں میں ستاروں کی تخلیق کو روکتے ہیں۔ماہرینِ فلکیات کی ٹیم نے جیمز ویب ٹیلی اسکوب کے نیئر انفرا ریڈ کیمرا (این آئی آر کیم) کا استعمال کرتے ہوئے 19 کہکشاں کا جائزہ لیا جو زمین سے 11 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود اسپائڈر ویب پروٹرو کلسٹر کا حصہ ہیں۔جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ کہکشائیں جن کے مرکز میں سپر میسیو بلیک ہولز موجود ہیں، ان کی ستاروں کی تخلیق کی شرح کم ہوتی ہے، جبکہ ان کہکشاں کے مقابلے میں جن میں اتنے بڑے بلیک ہولز نہیں ہیں، ستاروں کی تخلیق کی شرح زیادہ ہے۔یہ تحقیق کہکشاں کے ارتقا کے بارے میں مزید معلومات فراہم کر سکتی ہے۔ کائنات میں ستارے تب بنتے ہیں جب ٹھنڈی ہائیڈروجن گیس کے بادل اپنے وزن کے تحت منہدم ہو جاتے ہیں، جس سے نیوکلیئر فیژن کا عمل شروع ہوتا ہے اور ستارے وجود میں آتے ہیں۔
سائنس دانوں کا بلیک ہولز کے متعلق سنسنی خیز انکشاف
6