پشاور( ابا سین خبر)عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبے میں دہشت گردوں کی واپسی میں جنرل (ر) فیض حمید کا کردار ہے، اور ان سمیت اس فیصلے میں شامل تمام افراد کی تفتیش ہونی چاہیے۔پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو خیبر پختونخوا میں 13 سال ہو گئے ہیں، اور یہ ایک ناکام حکومت ہے۔ صوبے میں دہشت گردی عروج پر ہے اور حکومت کا کوئی وجود نہیں ہے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اب خراب ہو چکے ہیں اور اب تو طیارے بھی اس جنگ میں استعمال ہو رہے ہیں، جو کہ ہماری سفارتی ناکامی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان جو کبھی ہمارا دیرینہ دوست تھا، آج ہمارا دشمن بن چکا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ افغان ہمسایہ ملک میں حکومت بنی تو ہمیں کیوں راس نہیں آئی، اور یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ ہماری پالیسیوں میں کہاں کمی رہی ہے جس کی وجہ سے افغانستان سے ہمارے تعلقات درست نہیں ہوئے۔اے این پی کے رہنما نے کہا کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، اور یہ پوچھا کہ کس نے دوبارہ دہشت گردوں کو آباد کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی یہ کہہ چکے تھے کہ دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کیا گیا ہے۔میاں افتخار حسین نے جنرل (ر) فیض حمید پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردوں کو صوبے میں لائے، اور کہا کہ اگر ان کے خلاف کورٹ مارشل کرنا ہے تو انہیں سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ معاہدہ کس کے کہنے پر کیا گیا، اور اس فیصلے میں شامل تمام افراد کو تفتیش کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔آخر میں، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ صوبائی، وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا مشترکہ کام ہے، اور تینوں اس میں ناکام ہوئے ہیں۔
دہشت گردوں کو فیض حمید لیکر آئے، ان سمیت فیصلے میں شامل سب سے تفتیش ہونی چاہیے،میاں افتخار
5