لاہور( ہیلتھ ڈیسک)خود سے بات کرنا واقعی ایک عام سی عادت لگتی ہے لیکن اس کے اندر کئی سائنسی فوائد چھپے ہوئے ہیں جو دماغی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور جذباتی توازن قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔خود کلامی کے فوائد:دماغی صلاحیتوں کی بہتری: خود سے بات کرنا دماغ کے مختلف حصوں کو فعال کرتا ہے، جس سے خیالات کی وضاحت اور مسائل حل کرنے کی مہارت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب ہم اپنے خیالات کو لفظوں میں ڈھالتے ہیں تو اس سے دماغی عمل کو ترتیب دینے میں مدد ملتی ہے۔میموری اور معلومات کا منظم کرنا: اونچی آواز میں خود سے بات کرنا میموری کو بہتر بناتا ہے اور معلومات کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جب ہم کسی کام یا معلومات کے بارے میں خود سے بات کرتے ہیں، تو ہمارا دماغ انہیں بہتر طریقے سے یاد رکھتا ہے اور انہیں صحیح طریقے سے ترتیب دیتا ہے۔فیصلہ سازی اور ترجیحات: خود کلامی فیصلہ سازی کو مستحکم کرتی ہے اور ہمیں اپنی ترجیحات کو واضح طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ ہمیں اپنے کاموں کو اہمیت دے کر منظم طریقے سے انجام دینے کی اجازت دیتی ہے۔جذباتی ضابطہ اور اضطراب میں کمی: خود سے بات کرنا جذباتی ضابطہ کو بہتر بناتا ہے۔ یہ عمل منفی جذبات کو کم کرتا ہے اور اضطراب یا تنا کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جب ہم خود سے بات کرتے ہیں تو ہم اپنی حالت کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور جذباتی طور پر خود کو متوازن رکھتے ہیں۔عقلی نقطہ نظر اور توجہ میں اضافہ: خود کلامی ہمیں ایک زیادہ عقلی نقطہ نظر فراہم کرتی ہے، جس سے ہم چیلنجوں کا سامنا زیادہ توجہ اور سکون سے کر سکتے ہیں۔ یہ ہمیں اپنے خیالات پر زیادہ دھیان دینے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔تحقیقی نتائج:یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے پروفیسر گیری لوپیان نے اس بارے میں ایک تحقیق کی، جس میں یہ دیکھا گیا کہ جب لوگ تصویروں میں اشیا کو تلاش کرتے ہیں اور ان اشیا کو با آواز بلند تلاش کرتے ہیں تو وہ ان اشیا کو زیادہ تیزی سے ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خود سے بات کرنے سے ہماری شناختی اور ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ تمام فوائد ظاہر کرتے ہیں کہ خود سے بات کرنا نہ صرف ایک معمولی عادت نہیں بلکہ یہ دماغی اور جذباتی بہبود کو بہتر بنانے کا ایک موثر طریقہ ہو سکتا ہے۔
خود سے باتیں کرنا باعثِ شرمندگی نہیں بلکہ فائدہ مند، کیسے؟
4