نیو یارک ( مانیٹرنگ ڈیسک)کھجانے کا عمل، جیسے کہ آپ نے ذکر کیا، ابتدائی طور پر تسکین دہن محسوس ہوتا ہے، لیکن اس کے ممکنہ منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب یہ بیماری یا جِلد کی حالت جیسے dermatitis میں بڑھ جائے۔ یہ ایک پیچیدہ جسمانی ردعمل ہے جس کا مقصد جِلد کو صاف کرنا یا کسی بیرونی مواد سے بچنا ہوسکتا ہے، جیسا کہ آئزک چیو نے کہا کہ اس کا ایک ارتقائی مقصد ہو سکتا ہے جو پیراسائٹس یا کیڑوں کو جلد سے دور کرنا ہو۔سائنس میں ہونے والی تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ کھجانے کے عمل کا جِلد کی سوزش کو کم کرنے میں کردار ہوسکتا ہے اور یہ ہمارے مدافعتی نظام کو متحرک کرتا ہے تاکہ بیکٹیریل انفیکشن کے خلاف دفاع مضبوط ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ طریقہ خاص طور پر جِلد کی کچھ حالتوں جیسے ایکزیما میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر اس عمل کو بہتر طور پر سمجھا جائے اور علاج کی راہ ہموار کی جائے، تو کھجانے کی ضرورت کو کم کرنے یا سوزش کو قابو کرنے کے لیے نئی تراکیب سامنے آ سکتی ہیں۔چند بیماریوں میں، جیسے کہ dermatitis یا ایکزیما، زیادہ کھجانا حالت کو بدتر بنا سکتا ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنے جسمانی ردعمل کو سمجھیں اور ضرورت پڑنے پر مناسب علاج یا ماہر کی مدد حاصل کریں تاکہ کھجانے سے جِلد کی مزید خرابی نہ ہو۔آپ کو لگتا ہے کہ اس نوعیت کی تحقیقات جلد کی صحت کے حوالے سے نئی سمت فراہم کر سکتی ہیں؟
ہمیں کھُجلی کیوں ہوتی ہے؟سائنسدانوں کا اہم انکشا ف
5
پچھلی پوسٹ