کوئٹہ ( اباسین خبر)سابق وزیر اعلی بلوچستان اور چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لیے اب ایک سماجی معاہدے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فیڈریشن کو بچانے کے لیے ایک نیا سوشل کنٹریٹ ضروری ہے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو یہ اعلان کرنا چاہیے کہ وہ آپریشن بند کر کے مذاکرات کی طرف بڑھنا چاہتی ہے۔نواب اسلم رئیسانی نے مزید کہا کہ اس طرح کے عمل سے پختونوں اور بلوچوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں، کیونکہ حکومت کے پاس صلاحیت تو ہے لیکن اختیار نہیں، جس کی وجہ سے وہ معاملات حل نہیں کر پاتی۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کے قیام کے بعد سے بلوچستان میں مختلف فوجی آپریشنز کیے گئے ہیں، لیکن ان آپریشنز سے مسائل کبھی حل نہیں ہوئے، بلکہ الٹا حالات خراب ہوئے ہیں۔نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال سے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے افغانستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سپر پاورز نے طاقت کے ذریعے وہاں مسائل حل کرنے کی کوشش کی لیکن آخرکار وہ ناکام ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اس آپریشن سے بلوچوں کی 77 سالہ تحریک کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ ان سپاہیوں کے لیے ان کا دل جلتاہے جو اس آپریشن کی نذر ہو گئے، مگر ان لوگوں کے لیے زیادہ دکھ ہوتا ہے جو لاپتا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ اسے لاپتا افراد کے بارے میں کچھ نہیں پتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان مسائل کا حل ڈنڈے سے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے عوام کو اعتماد میں لے کر مذاکرات کیے جانے چاہیے۔اس حوالے سے حافظ نعیم الرحمان کا بھی کہنا تھا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے مختلف کمیشنز بنائے گئے لیکن ان کمیشنز سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچوں سے مذاکرات کرنا ہیں تو پہلے لاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے اور اس کے بعد صوبے کے عوام کو حق حکمرانی دیا جائے تاکہ مذاکرات کی راہ ہموار ہو۔ایک سوال کے جواب میں نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے تحریک انصاف پر پابندی کی قرارداد منظور کی لیکن پنجاب، سندھ اور وفاق نے اس قرارداد کو منظور نہیں کیا، جس کی وجہ سے بلوچستان اسمبلی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ ایک سیاسی جماعت دوسری سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگا سکتی اور اس معاملے کو وفاقی اسمبلی میں حل کیا جانا چاہیے تھا، کیونکہ بلوچستان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
فیڈریشن کو بچانے کے لیے اب نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت ہے، نواب اسلم رئیسانی
6