نیو یارک ( ہیلتھ ڈیسک)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک بیٹھے رہنا دماغی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے اور ڈیمنشیا کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے، تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کی باقی سرگرمیاں کیا ہیں۔محققین کے مطابق سست طرز زندگی اور کاہلی دماغی افعال میں کمی اور ڈیمنشیا کے خطرات سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ تاہم، بعض اوقات کاہلی اور آرام دہ وقت گزارنا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے، اگرچہ کچھ کاہلی کے رویے دماغی صحت کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سال میں کچھ عرصے کے لیے لوگوں کو آرام کرنے اور پرسکون وقت گزارنے کا موقع ملنا صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے۔ لیکن زیادہ دیر تک بیٹھنے سے ڈیمنشیا کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔
سستی و کاہلی کی زندگی گزارنے والوں میں ڈیمنشیا لاحق ہونے کے خطرات
7
پچھلی پوسٹ