اسلام آباد( ہیلتھ ڈیسک)پاکستان کے لیے سال 2024 پولیو فری بنانے کا خواب ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔ رواں سال پولیو کے کیسز میں بڑی تعداد میں اضافہ ہوا، اور گزشتہ چار سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ 67 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملک بھر کے 33 اضلاع میں 67 بچے پولیو کا شکار ہوئے، جبکہ 550 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک بچہ پولیو کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔رپورٹ کے مطابق، اس سال سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے رپورٹ ہوئے۔ بلوچستان کے 13 اضلاع سے 27 کیسز، سندھ کے 12 اضلاع سے 19 کیسز، اور خیبرپختونخوا کے 6 اضلاع سے 19 کیسز سامنے آئے۔ پنجاب اور اسلام آباد میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا۔پولیو کے کیسز میں اضافے کے باوجود، انسداد پولیو مہم کے لیے 15 کروڑ 18 لاکھ 70 ہزار امریکی ڈالر کی فنڈنگ کی گئی۔ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4 کروڑ 24 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا قرض فراہم کیا، اور غیر ملکی ڈونرز نے 10 کروڑ 94 لاکھ 20 ہزار ڈالر کی گرانٹ دی، جس میں گیٹس فانڈیشن کی 5 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی گرانٹ بھی شامل تھی۔پاکستان میں پولیو کے خلاف 12 مہمات کے دوران 4 کروڑ 36 لاکھ سے 4 کروڑ 56 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے، لیکن پھر بھی کیسز میں اضافہ ہوا۔دنیا بھر میں بھارت 2014 اور بنگلہ دیش 2006 سے پولیو فری ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا مسئلہ ابھی تک برقرار ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان 190 ممالک میں سے 122 ویں نمبر پر ہے اور یہ ان دو ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو ابھی بھی موجود ہے۔
سال2024 میں پاکستان کو پولیو فری بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا
6