اسلام آباد( اباسین خبر)ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر طالبان کے حامی عناصر افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کو سمجھنے میں ناکام ہیں۔ افغانستان کی معیشت، تجارت اور انسانی امداد کے لیے پاکستان پر انحصار بہت زیادہ ہے، جسے پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن سے بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔پاکستان کی سرحدوں کے ذریعے افغانستان میں خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی سپلائی کی جاتی ہے، اور کسی کشیدگی یا تنازع کی صورت میں پاکستان ان سپلائی لائنز کو روک سکتا ہے، جس سے افغانستان کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ افغانستان کو انسانی امداد اور غیر ملکی امداد بھی پاکستان کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے، جس سے کسی بھی تجارتی رکاوٹ یا پابندی کی صورت میں افغانستان میں بحران پیدا ہو سکتا ہے۔افغانستان میں طالبان حکومت کی وجہ سے عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا ہے، کیونکہ کئی ممالک خصوصا مغربی دنیا ان کی سخت گیر پالیسیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قبائلی قوانین کے نفاذ کی وجہ سے طالبان کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔پاکستان، عالمی مذمت کے باوجود، طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے اور طالبان کو ایک نوعیت کی بین الاقوامی قانونی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کی فوج کے پاس افغانستان میں طالبان دھڑوں اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے، تاہم پاکستان نے ہمیشہ افغان سرزمین پر براہ راست فوجی کارروائی سے گریز کیا ہے۔پاکستان کے پاس افغان پناہ گزینوں کے لیے پناہ، صحت کی سہولتیں اور تعلیم فراہم کرنے کا طویل تجربہ ہے، اور اس پر بھاری مالی و سماجی دبا ہے۔ کئی ممالک نے افغان پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے، لیکن پاکستان نے ابھی تک انہیں واپس بھیجنے کی کوشش نہیں کی، جو افغانستان میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔پاکستان افغان مزاحمتی گروپوں کی حمایت کر رہا ہے جو طالبان کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، اور اس کے پاس افغانستان میں ان گروپوں کی حمایت کے لیے وسیع انٹیلی جنس نیٹ ورک موجود ہیں۔ پاکستان بین الافغان مذاکرات کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے تاکہ افغانستان کے داخلی مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکے۔
پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن اور افغانستان کے مسائل
15