کراچی( شو بز ڈیسک)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں چار روزہ 17 ویں عالمی اردو کانفرنس “ادب، ثقافت اور کراچی کے پائیدار جذبے” کا جشن مناتے ہوئے اختتام پذیر ہو گئی۔”جشن کراچی” کے عنوان سے ہونے والی اس تاریخی تقریب نے اپنے نام کا بھرپور حق ادا کیا، جس میں تقریبا تین سے ساڑھے تین لاکھ افراد نے شرکت کی۔ آرٹس کونسل کے مطابق یہ ایک شاندار کامیابی تھی۔ یہ صرف ادیبوں کا اجتماع نہیں تھا بلکہ ایک ہمہ گیر پروگرام تھا جس نے روایتی اور جدید ثقافت کو یکجا کیا اور ہر طبقے کے لیے کچھ نہ کچھ پیش کیا۔کراچی کو خراج تحسیناس سال کی کانفرنس میں کراچی کو خصوصی طور پر مرکز نگاہ بنایا گیا اور شہر کی پاکستان کے ثقافتی، ادبی اور تفریحی میدان میں بے مثال خدمات کو سراہا گیا۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شرکت کی اور آرٹس کونسل کی 70 سالہ خدمات پر روشنی ڈالی، خاص طور پر اس ادارے کی کراچی کی فنکارانہ شناخت کو پروان چڑھانے میں اہم کردار کو سراہا۔کراچی کی کامیاب شخصیات کا تذکرہمختلف نشستوں میں کراچی کی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا، جن میں بشری انصاری، ہمایوں سعید، ماہرہ خان، عاصم اظہر، تابش ہاشمی اور شاہد آفریدی جیسے معروف ستاروں کے انٹرویوز شامل تھے۔ ان نشستوں نے حاضرین کو اپنے پسندیدہ ستاروں کے قریب آنے کا نادر موقع فراہم کیا اور شہرت کی چمک کو ذاتی کہانیوں کی قربت کے ساتھ باندھ کر ادب اور عوامی ثقافت کے درمیان ایک پل قائم کیا۔عالمی ادبی تبادلے کا پلیٹ فارمکانفرنس کا سب سے نمایاں حصہ دو عالمی مشاعرے تھے، جن میں پاکستان اور بیرون ملک بشمول برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور مشرق وسطی کے ممتاز شعرا نے شرکت کی۔ مشاعرے روایتی طور پر کانفرنس کا دل سمجھے جاتے ہیں اور اس بار یہ بے مثال ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہے۔ اس لیے پہلی بار آرٹس کونسل کو مشاعروں کے ساتھ افتتاحی، اختتامی اور قوالی کی تقریبات YMCA گرانڈ منتقل کرنا پڑیں تاکہ بڑی تعداد کو سنبھالا جا سکے۔یہ توسیع عوام کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور منتظمین کی ان ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ مشاعروں میں پیش کیے گئے اشعار نے اردو زبان کی ہمہ گیریت کا مظاہرہ کیا، جہاں شعرا کے کلام نے سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے حاضرین کو زبان کی خوبصورتی کے اجتماعی اعتراف میں متحد کیا۔
عالمی اردو کانفرنس: ستارے، کہانیاں اور روح کی باتیں
15