لندن ( ہیلتھ ڈیسک)زندگی میں اچھے اور برے واقعات دونوں ہی پیش آتے ہیں۔ اچھے واقعات ہمیں خوشی دیتے ہیں، جبکہ برے واقعات اکثر ذہن میں پریشانی پیدا کرتے ہیں۔ بعض اوقات، برے تجربات ہماری ذہنی حالت کو متاثر کرتے ہیں اور ہم انہیں بھول نہیں پاتے۔ تاہم، حالیہ سائنسی تحقیق نے ایک نئی روشنی ڈالی ہے جس سے ذہنی صحت کے مسائل کا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اب خوشگوار یادوں کو واپس لانا اور بری یادوں کو مٹانا ممکن ہے۔ ایک تجربے میں 37 شرکا سے بے ترتیب الفاظ کو منفی تصویروں کے ساتھ جوڑنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد محققین نے ان میں سے آدھے شرکا کی بری یادوں کو کمزور کرنے کے لیے ان کے رابطوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔محققین نے کہا کہ “ہم نے دیکھا کہ ہمارے طریقہ کار نے لوگوں کے لیے بری یادوں کو یاد رکھنا مشکل بنا دیا، اور اس کے بجائے انہیں خوشگوار یادوں کے بارے میں سوچنے میں مدد ملی۔” اس تحقیق میں منفی اور مثبت تصویروں کا استعمال کیا گیا، جیسے زخمی جانوروں اور جنگی مناظرات کے ساتھ ساتھ پرامن مناظر یا مسکراتے ہوئے بچوں کی خوشگوار تصاویر بھی شامل تھیں۔پہلے دن شرکا نے منفی تصاویر کو بے معنی الفاظ سے جوڑنا سیکھا۔ نیند کے بعد، محققین نے کوشش کی کہ ان منفی یادوں کو خوشگوار میں تبدیل کر سکیں۔ اس دوران، جب رضاکاروں نے سوتے ہوئے مخصوص الفاظ سنے، تو ان کی دماغی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا، خاص طور پر جب انہوں نے خوشگوار یادوں سے جڑے الفاظ سنے۔اگلے دن محققین نے رضاکاروں سے سوالات کیے اور دیکھا کہ انہیں منفی یادوں کو یاد رکھنے میں مشکل پیش آ رہی تھی، جبکہ خوشگوار یادیں ان کے ذہن میں زیادہ آسانی سے آ گئیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ “ہم نے محسوس کیا کہ نیند کی ایک سادہ سی تکنیک بری یادوں کو مٹانے میں مدد فراہم کر سکتی ہے، اور یہ تکلیف دہ یادوں کے علاج کا ایک نیا طریقہ ہو سکتا ہے۔”یہ تحقیق دماغی صحت کے مسائل کے حل میں ایک اہم قدم ہو سکتی ہے، خاص طور پر وہ افراد جو تلخ یادوں کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔
سائنسدانوں نے بری یادوں کو دماغ سے مٹانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا
5
پچھلی پوسٹ