کراچی ( کامرس ڈیسک)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حالیہ مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس کم کر کے 12 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ اس وقت 13 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ معاشی ڈیٹا میں مثبت تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، خاص طور پر افراط زر اور کرنٹ اکانٹ بیلنس میں بہتری آئی ہے۔ مثال کے طور پر، مئی 2023 میں افراط زر کی شرح 38 فیصد تھی، جبکہ گزشتہ ماہ یہ 4.1 فیصد پر آگئی۔ گورنر نے کہا کہ جنوری میں افراط زر مزید کم ہو گا، تاہم مستقبل میں اس میں اضافہ متوقع ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ مالی سال کے اختتام تک افراط زر کی شرح 7 فیصد سے اوپر رہ سکتی ہے اور کرنٹ اکانٹ بیلنس سرپلس میں رہنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کے اہداف میں تبدیلی آئے گی اور مالی سال 2024 میں افراط زر 5.5 سے 7.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹیٹ بینک کی مداخلت سے مارکیٹ میں استحکام آیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر جون کے آخر تک 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی ادائیگی کی صورتحال تسلی بخش ہے اور بیرونی قرضوں کا تناسب زیادہ نہیں بڑھ رہا۔گورنر نے آخر میں کہا کہ معاشی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں اور امپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امپورٹ میں اضافے کو مانیٹر کیا جا رہا ہے تاکہ ماضی جیسے مسائل دوبارہ نہ ہوں۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید کمی کا اعلان کردیا؛ 12 فیصد مقرر
17