ممبئی ( مانیٹرنگ ڈیسک)چین نے بھارت کے زیر انتظام لداخ کے بعض حصوں کو شامل کرتے ہوئے 2 نئی کانٹیوں کے قیام کا اعلان کیا ہے، جس میں ہیآن کانٹی اور ہیکانگ کانٹی شامل ہیں۔ یہ اقدام چین کی جانب سے ہمالیائی سرحدی تنازعے میں مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے چین کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔چین کے اس اقدام کو 5 سال کے وقفے کے بعد سرحدی مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے چند دن بعد کیا گیا، جس پر بھارت کی حکومت سیخ پا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال نے کہا کہ ہوتان پریفیکچر کے کچھ حصے لداخ میں شامل ہیں اور چین نے ان کانٹیوں کے قیام کے لئے اپنی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل سے منظوری حاصل کی ہے۔چین کا یہ قدم اکسائی چن کے علاقے سے متعلق ہے، جو بھارت اور چین کے درمیان متنازعہ ہے اور بھارت چین پر اس علاقے پر غیر قانونی قبضے کا الزام عائد کرتا ہے۔ 2020 میں لداخ میں سرحدی کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جن میں بھارتی فوج کے کئی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت سے خطے میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے، اور بھارت کے لئے مشکلات بڑھ سکتی ہیں کیونکہ چین کے اس قدم کو کسی بھی شک و شبہ کے بغیر کیا گیا ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے احتجاج دراصل اس کے خطے میں بالادستی کے خواب کو ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
چین نے لداخ میں بھارت کو بڑا دھچکا پہنچا دیا
6