کو ئٹہ( اباسین خبر)اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے ملک کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر عدلیہ، فوج اور سیاستدانوں کی گول میز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو ملک کی موجودہ حالت کا ادراک نہیں ہے۔جمعہ کو اسلام آباد میں مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور سینیٹر راجا ناصر عباس کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کے حالات سب کے سامنے ہیں اور کئی ممالک ملک کے اندر امن و امان کی صورت حال خراب دیکھنا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران ملکی صورت حال کا ادراک کرتے ہوئے گول میز کانفرنس بلائیں، جس میں سیاستدانوں، عدلیہ، فوج اور دیگر تمام اداروں کی شمولیت لازمی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حالت تقاضا کرتی ہے کہ افغانستان، چین اور دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کیے جائیں تاکہ علاقائی مسائل کو بہتر کیا جا سکے۔محمود خان اچکزئی نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے پاس جائز مینڈیٹ نہیں ہے تو ان کے ساتھ مذاکرات کس بات پر ہو سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ ضرور چاہیں گے کہ مذاکرات کامیاب ہوں، لیکن ان کے خیال میں جہاں اس طرح کے معاملات ہوں، وہاں دعا بھی قبول نہیں ہوتی۔محمود خان اچکزئی نے ایک اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیرِ اعظم بننے کی خواہش رکھتے تھے اور اس کے لیے انہوں نے بھرپور تیاری بھی کی تھی، لیکن نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیرِ اعظم بننے سے روکا تھا۔
جعلی مینڈیٹ والی حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کس بات پر مذاکرات کر رہی ہے؟، محمود خان اچکزئی
3