نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں نریندر مودی کے دس سالہ اقتدار میں اقلیتی خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔انتہا پسند مودی حکومت کے دور میں اقلیتی اور بالخصوص دلت خواتین کی عزتیں غیر محفوظ ہو گئی ہیں، اور ان کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایک متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ دلت ہونے کی وجہ سے اس کی بیٹی کو اونچی ذات کے ہندوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، اور جب اس واقعہ کے خلاف آواز اٹھائی تو گاں والوں نے انہیں علاقہ بدر کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، اونچی ذات کے ہندو دلت خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور آکسفورڈ ہیومن رائٹس کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا نظام عدل بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ جنسی زیادتی کرنے والوں کو سزا نہیں ملتی اور متاثرہ خاندان انصاف کے لیے دربدر ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ بھی دلت خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ہیومن رائٹس ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ اگرچہ بھارتی آئین میں جنسی زیادتی کے قوانین موجود ہیں، مگر وہ پوری طرح نافذ نہیں ہو پاتے۔ مودی کی سرپرستی میں بھارتی عدلیہ دلتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے، اور دلت خواتین کی جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ مودی حکومت کے دور میں خواتین کی حفاظت میں شدید کمی آئی ہے۔
مودی سرکار میں اقلیتی خواتین کیخلاف جنسی زیادتی کے کیسز میں ہوشربا اضافہ
4