پشاور( ہیلتھ ڈیسک)یہ خبر پاکستان میں صحت کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتی ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا کے پشاور جنرل ہسپتال کی جانب سے کی جانے والی انقلابی پیش رفت کے حوالے سے۔ اس پیش رفت میں ایک جدید سوچر اینکر (suture anchor) کو مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے جو کہ ہڈی اور جوڑ کی سرجریز میں استعمال ہونے والا ایک اہم آلہ ہے۔ عالمی معیار پر پورا اترتے ہوئے، یہ سوچر اینکر اب صرف 50 روپے کی لاگت میں دستیاب ہے، جو کہ اس کے غیر ملکی متبادل کے 70 ہزار روپے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اس ایجاد نے نہ صرف ہسپتال کے مریضوں کے لیے مالی لحاظ سے بڑا فائدہ فراہم کیا ہے بلکہ مقامی طبی ماہرین کی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔اس جدید سوچر اینکر کو پشاور جنرل ہسپتال کے شعبہ ہڈی و جوڑ کے سربراہ ڈاکٹر خلیق الرحمان کی زیر قیادت ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر ان سرجریوں میں کیا جاتا ہے جن میں نرم بافتوں کو ہڈی سے جوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے کہ ٹینڈنز اور لیگامینٹس کی سرجریاں۔ اب تک اسے 20 مریضوں پر کامیابی سے استعمال کیا جاچکا ہے، جس سے اس کی افادیت اور کامیابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر خلیق الرحمان کی قیادت میں یہ ایجادات نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی اہمیت کا احساس دلاتی ہیں۔ ڈاکٹر خلیق الرحمان کا 28 سال کا تجربہ اور جدید سوچ ان کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا سبب بنا ہے، اور ان کی یہ نئی ایجاد پاکستانی صحت کے نظام میں ایک اہم قدم ہے۔ اس کے ذریعے مقامی سطح پر صحت کے شعبے میں خود کفالت کی جانب ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، جو نہ صرف مریضوں کے لیے سستے علاج کا دروازہ کھولتا ہے بلکہ ملک میں صحت کے شعبے میں ترقی کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔یہ کامیابی ایک نیا عزم دیتی ہے کہ پاکستان میں صحت کی سہولتیں بہتر بنانے کی صلاحیت موجود ہے اور مقامی طور پر تیار کردہ طبی آلات اور طریقے عالمی معیار کے مطابق ہو سکتے ہیں، جو مریضوں کے لیے نہ صرف سستے بلکہ مثر علاج فراہم کرتے ہیں۔
مقامی سوچر اینکر، پاکستانی طبی ماہرین کی اختراع
4
پچھلی پوسٹ