خاران ( اباسین خبر)صوبائی وزیر خزانہ و معدنیات میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان اور اس کے سب کیمپس خاران سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی ترقی اور ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم سے ہی قومیں اپنی شناخت اور معیار کو برقرار رکھ سکتی ہیں، اور بلوچستان کے نوجوان ہمارے سرمایہ ہیں۔ ان کی تعلیم و تربیت حکومت کی اہم ذمہ داری ہے، اور ہم ان کے روشن مستقبل کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔میر شعیب نوشیروانی نے یہ بات خاران کیمپس کے مسائل زیر بحث لانے کے لیے امانت حسرت اور میر داد شاہ مینگل سے ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا رخشان ڈویژن اپنے جغرافیائی محل وقوع اور قدرتی وسائل کے باوجود تعلیمی میدان میں پسماندہ ہے۔ پورے ڈویژن میں میڈیکل کالج اور زرعی یونیورسٹی جیسے بڑے تعلیمی اداروں کا فقدان ہے، جس کے پیش نظر سب کیمپس خاران کی فعالیت اور ترقی وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سب کیمپس خاران ایل ایل بی، آئی ٹی اور بی بی اے جیسے اعلی تعلیمی پروگرامز کے ذریعے تعلیمی معیار کو فروغ دے رہا ہے، اور یہ قدم رخشان ڈویژن کے پسماندہ اضلاع میں علم و تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان اور دیگر کیمپسز کے تدریسی اور غیر تدریسی عملے نے گزشتہ دو دہائیوں میں معاشی بحران کے باوجود تعلیمی نظام کو متاثر نہیں ہونے دیا، اور اساتذہ کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے مناسب مراعات فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت یونیورسٹی آف بلوچستان اور اس کے کیمپسز کے مالیاتی بحران کا دیرپا حل نکالنے کے لیے کوشاں ہے، اور انتظامیہ کو بھی اپنے مالی بحران کو حل کرنے کے لیے تعلیمی پروگرامز ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں یونیورسٹی اپنے مالی معاملات بہتر طور پر حل کر سکے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ تعلیمی سفر بلاتعطل جاری رہے اور طلبہ کا تعلیمی نقصان کم سے کم ہو۔
یونیورسٹی اورسب کیمپسز کے مالیاتی بحران کا دیرپا حل نکالنے کے لیے کوشاں ہیں، وزیر خزانہ
7