اسلام آباد( اباسین خبر)سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران مختلف اہم نکات پر بحث ہوئی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ 9 مئی کا جرم سرزد ہوا؟ جس پر وکیل سلمان اکرم نے جواب دیا کہ ملزمان کو آزاد عدالت اور فیئر ٹرائل کا حق حاصل ہے۔مقدمے میں برطانوی قوانین کی مثال دی گئی، جس پر عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس میں جرم شہریوں نے کیا ہے، اس لیے برطانوی قانون کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ موجودہ نظام کے تحت شہریوں کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے؟ سلمان اکرم نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔سماعت کے دوران جسٹس مسرت نے 21 ویں آئینی ترمیم کا ذکر کیا اور سوال کیا کہ ایک سیاسی جماعت نے اس ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کی حمایت کی تھی۔ وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ وہ کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہے، اور اس وقت جو ہوا وہ غلط تھا۔عدالت نے اس کیس کی مزید سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی۔
ملٹری ٹرائل کیس: 9 مئی کو حد کردی گئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے، سپریم کورٹ
5