کیلیفورنیا( مانیٹرنگ دیسک) واٹس ایپ کا یہ الزام کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی پراگون سلوشنز نے تقریبا 90 صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ممبران کو نشانہ بنایا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جاسوسی اور ہیکنگ کے عمل میں نئے اور پیچیدہ طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔واٹس ایپ نے جو قانونی کارروائی کی ہے اور سیل اینڈ ڈیسِسٹ لیٹر بھیجا ہے، اس کا مقصد یقینا اپنے صارفین کی حفاظت کرنا اور ایسے اقدامات کو روکنا ہے جو ان کی نجی معلومات تک غیر قانونی رسائی فراہم کر سکتے ہیں۔ واٹس ایپ کی جانب سے یہ واضح کرنا کہ وہ اپنی پلیٹ فارم پر لوگوں کی ذاتی مواصلات کی حفاظت کے لیے کوشاں رہے گا، ایک مثبت قدم ہے۔اس کے باوجود، یہ بات بھی اہم ہے کہ اس قسم کی ہیکنگ یا جاسوسی کسی بھی ملک یا خطے کے صحافیوں، سول سوسائٹی کے ممبران، یا عام شہریوں کو نشانہ بنا سکتی ہے، اور یہ ان افراد کی حفاظت کے لیے ایک سنگین چیلنج بن جاتی ہے جو اپنے ملک میں یا بین الاقوامی سطح پر اہم اور حساس کام کر رہے ہوں۔پیراگون سلوشنز کا اس معاملے پر خاموش رہنا مزید سوالات کو جنم دیتا ہے، اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک بہت پیچیدہ اور عالمی نوعیت کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کے بعد واٹس ایپ اور دیگر پلیٹ فارمز اس طرح کی سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں کے خلاف کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔
اسرائیلی کمپنی کا صحافیوں کے واٹس ایپ ہیک کرنے کا انکشاف
3