اسلام آباد( اباسین خبر)پاکستان کے سینیٹ نے حال ہی میں پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025 کی منظوری دی، جس پر صحافیوں اور اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ یہ بل خاص طور پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر اثرات مرتب کرنے والے ہیں، اور ان کی منظوری کے بعد پاکستان کے صحافتی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔پیکا ترمیمی بل 2025اس بل میں سوشل میڈیا کے حوالے سے سخت قواعد و ضوابط متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے بارے میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ آزادی اظہار رائے پر قدغن لگا سکتا ہے۔ اس بل کو منظور کرنے کے بعد اپوزیشن کے ارکان اور صحافیوں نے ایوان سے واک آٹ کیا اور اس بل کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کا مقصد میڈیا کو دبانا اور مخالفین کو ٹارگٹ کرنا ہے۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس بل کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ہے، نہ کہ ٹی وی یا اخبارات کو۔ تاہم، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اس بل کی منظوری بغیر کسی مشاورت کے کی گئی ہے، اور یہ سوشل میڈیا کو حکومت کے کنٹرول میں لانے کی کوشش ہے۔ڈیجیٹل نیشن بل 2025اس بل کا مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا اور ملک کو ایک “ڈیجیٹل نیشن” کے طور پر ترقی دینا ہے۔ تاہم، اپوزیشن کی جانب سے اس بل کے مختلف حصوں پر اعتراضات سامنے آئے، خاص طور پر صوبوں کی خودمختاری سے متعلق شقوں پر، جس پر شدید بحث ہوئی۔ پیپلز پارٹی نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔آگے کیا ہو گا؟پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال دی ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس بل کے اثرات صحافتی برادری پر گہرے ہوں گے۔ یہ معاملہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی آزادی صحافت اور ڈیجیٹل آزادی کے بارے میں اہم سوالات اٹھا رہا ہے۔یہ قانون سازی آئندہ کی سیاست اور میڈیا کے لئے سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے حکومت کی جانب سے میڈیا پر قابو پانے کے طریقے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کے نئے ضوابط سامنے آئیں گے۔
سینیٹ نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا
2