واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی خلائی ادارے ناسا کے OSIRIS-REx مشن نے 4.5 ارب سال پرانے سیارچے بینو کے نمونے زمین تک پہنچا دیے ہیں، اور سائنسدانوں نے ان نمونوں میں زندگی کی بنیاد سے متعلق اہم کیمیکلز کی دریافت کی ہے۔سیارچہ بینو جو کہ کاربن سے بھرپور تصور کیا جاتا ہے، میں وہ نامیاتی مرکبات اور منرلز دریافت ہوئے ہیں جو ممکنہ طور پر اربوں سال قبل زمین پر زندگی کے آغاز میں مددگار ثابت ہوئے۔ ناسا کے سائنسدانوں نے سیارچے کے نمونوں کا ابتدائی تجزیہ کیا، جس میں پانی اور کاربن جیسے عناصر کے آثار ملے تھے۔جرنل “نیچر آسترانومی” میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بینو نے خلا میں ایک بڑی کیمیکل فیکٹری کی مانند کام کیا، جس نے زمین اور دیگر سیاروں پر زندگی کے لیے ضروری اجزا فراہم کیے۔ اس کے علاوہ “نیچر” میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ بینو کی چٹانوں میں زندگی کے لیے ضروری نمکیات اور منرلز بھی پائے گئے ہیں۔ناسا کی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر نککی فاکس نے اس اہم دریافت کو سائنسی لحاظ سے نہایت دلچسپ قرار دیا ہے، اور کہا کہ یہ نتائج ہماری توقعات سے بھی زیادہ پیچیدہ اور اہم ہیں۔ناسا نے 2016 میں بینو سے نمونے اکھٹے کرنے کے لیے مشن کا آغاز کیا تھا، جس نے تقریبا 1.2 ارب میل کا فاصلہ طے کر کے 2020 میں سیارچے پر اترا اور مئی 2021 میں زمین کی جانب واپسی شروع کی۔
اربوں سال پرانے سیارچے کے نمونوں کے تجزیے نے سائنسدانوں کو دنگ کر دیا
1