اسلام آباد( کامرس ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اساتذہ اور ریسرچرز کو 100 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔ یہ نوٹس جولائی 2022 سے انکم ٹیکس کے واجبات کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ حکومت نے ٹیچرز اور ریسرچرز کو 25 فیصد انکم ٹیکس میں چھوٹ دی تھی، جسے ایف بی آر نے واپس لے لیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹ جولائی 2022 سے ختم کر دی گئی تھی، اور حکام کو اس فیصلے کا علم 2024 میں ہوا۔ایف بی آر نے اس فیصلے کے بعد دو سال کی خاموشی کے بعد اساتذہ اور ریسرچرز سے مکمل ٹیکس وصول کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے، اور اساتذہ اور ریسرچرز کو نوٹسز بھیجے ہیں جن میں مکمل ٹیکس چارج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر نے نسٹ (نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) کے پرنسپل آفیسر کو بھی دھمکی آمیز نوٹس ارسال کیا، جس میں کہا گیا کہ اگر مکمل ٹیکس ادا نہ کیا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب، حکومت نے اس فیصلے پر نظرثانی کے لیے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے اور وزیر خزانہ نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ٹیکس چھوٹ کے معاملے کو آئی ایم ایف کے سامنے اٹھائے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ ٹیکس چھوٹ بحال کی جائے، اور وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں اس چھوٹ کی بحالی کا اعلان کرنے کی توقع ظاہر کی ہے۔فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA) نے بھی ایف بی آر کی جانب سے اساتذہ اور ریسرچرز کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی مذمت کی ہے۔
ایف بی آر نے اساتذہ اور ریسرچرز سے 100 فیصد انکم ٹیکس مانگ لیا
3