لند ن ( مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے تقریبا دو صدیوں قبل سورج کے نیلے رنگ ہونے کے پراسرار راز کو حل کر لیا ہے۔ اسکاٹ لینڈ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، 1831 میں ایک بڑا آتش فشاں پھٹنے سے ہوا میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار پھیل گئی تھی، جس کے نتیجے میں سورج نیلا نظر آنے لگا اور اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں غیر معمولی سردی کا اضافہ ہوا۔تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے آئس کور ریکارڈز کا مطالعہ کیا اور 1831 میں آتش فشاں کے پھٹنے کی تصدیق کی، لیکن یہ پھٹنا سموشیر نامی جزیرے پر ہوا تھا، جو اس وقت روس اور جاپان کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے، اس لیے اس کا کوئی عینی شاہد نہیں تھا۔تحقیق کے شریک ماہرین نے کہا کہ آتش فشاں کے مرکز سے ملنے والی برفیلی راکھ کا تجزیہ ایک سنسنی خیز دریافت ثابت ہوئی۔ سائنسدانوں نے اس بات پر بھی خبردار کیا کہ ایسا کوئی اور آتش فشاں پھٹ سکتا ہے، جس سے کرہ ارض پر زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
سورج نیلا کیوں پڑا؟ سائنسدانوں نے 2 صدی پرانی گتھی سلجھا لی
4