پشاور( اباسین خبر)خیبرپختونخوا: وفاقی اور خیبرپختونخوا حکومت کی کوششوں کے باوجود ضلع کرم میں امن قائم نہیں ہو سکا، اور شرپسندوں کی عدم حوالگی کے باعث متاثرین کی مزید مالی امداد روک دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت نے جرگہ عمائدین سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع کرم میں امن قائم کرنے میں رکاوٹ بننے والے عناصر کو حوالے کیا جائے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف نے اس حوالے سے کہا تھا کہ اگر کسی نے امن و امان کے قیام میں تعاون نہیں کیا تو اس علاقے کی مالی امداد روک دی جائے گی۔اس سے قبل، وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے تھے کہ متاثرین کو مالی امداد فراہم کی جائے۔ تاہم، صورتحال میں بہتری نہ آنے کے باعث امداد روکنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔دوسری جانب، پارا چنار پریس کلب کے باہر دھرنا دینے والے 200 سے زائد افراد کے خلاف پولیس نے مقدمات درج کرلیے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور سڑک بند کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔لوئر کرم میں مندروی کے مقام پر بھی دھرنا جاری ہے، اور جرگہ منتظمین کا کہنا ہے کہ جب تک ایپکس کمیٹی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، تب تک دھرنا جاری رہے گا۔ ان کے مطابق، کرم کو اسلحہ سے پاک کرنے اور متاثرین کو معاوضہ دینے تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ پارا چنار میں دو متحارب فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا، لیکن اس کے باوجود گزشتہ روز لوئر کرم میں شرپسند عناصر نے سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر زخمی ہوگئے تھے۔ اس سے قبل دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی فائرنگ میں 200 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
شرپسندوں کی حوالگی پر عدم تعاون، خیبرپختونخوا حکومت نے کرم متاثرین کی مالی امداد روک دی
2