کوئٹہ (اباسین خبر)بلوچستان میں سال 2024 کے دوران دہشت گردی اور ٹریفک حادثات کے باعث کئی جانیں ضائع ہوئیں۔ اس سال دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 296 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ قومی شاہراہوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں 416 افراد جان کی بازی ہار گئے، جو دہشت گردی کے مقابلے میں زیادہ تھے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق، 2024 میں قومی شاہراہوں پر 23,257 حادثات ہوئے، جن میں 416 افراد کی موت اور 31,854 افراد زخمی ہوئے۔سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں وندر، لسبیلہ اور نصائی قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، جہاں سڑکوں کی حالت اور سنگل لائن ہونے کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر قومی شاہراہوں پر اوور ٹیکنگ کے دوران تصادم کے امکانات زیادہ ہیں، کیونکہ ان سڑکوں پر بڑی تعداد میں گاڑیاں چلتی ہیں اور ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی بیشتر شاہراہیں، جیسے N-25 اور N-50، سنگل لین ہیں جو بڑی تعداد میں گاڑیوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں، جس کی وجہ سے حادثات میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک مقامی خاتون سعدیہ خان نے اپنی ذاتی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل خضدار کے قریب ایک خوفناک حادثے میں ان کے شوہر اور بیٹے کی موت ہوگئی، اور ان کی اور بیٹی کی حالت بھی سنگین تھی۔عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سنگل روڈز کو دو رویہ سڑکوں میں تبدیل کیا جائے تاکہ حادثات کی شرح میں کمی آئے اور سڑکوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ہائی ویز پر اوور ٹیکنگ کے لیے خصوصی لینز کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں عوام دہشتگردوں سے زیادہ کس کے ہاتھوں جان گنوا رہے ہیں؟
6