کراچی ( کامرس ڈیسک)پاکستان میں کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے، کیونکہ کپاس کی کاشت اور کھپت بڑھانے کے لیے دی گئی تجاویز پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث روئی و سوتی دھاگے کی درآمدات میں اربوں ڈالر کا خرچ آ رہا ہے۔ اس صورتحال کے باعث ٹیکسٹائل اسپننگ ملوں کی بندش کے خدشات بڑھ گئے ہیں، خصوصا عیدالفطر کے بعد مزید ملوں کی بندش کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تھرڈ پارٹی آڈٹ کے بعد 392 نجی سیڈ کمپنیوں کی رجسٹریشن منسوخ کی جا چکی ہے کیونکہ ان کمپنیوں نے متعلقہ معیار پر پورا نہیں اترتے ہوئے غیر فعال رہنے کی نشاندہی کی تھی۔ اس کے باوجود، کپاس کی کھپت میں غیر معمولی کمی اور ملکی پیداوار میں ریکارڈ کمی کے خدشات موجود ہیں، جو پاکستان کی کاٹن انڈسٹری کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں وفاقی وزرا اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ ایک گرینڈ میٹنگ میں اس مسئلے پر تفصیل سے بات کی گئی تھی۔ اپٹما اور پی سی جی اے کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ ای ایف ایس کے تحت سیلز ٹیکس فری روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات نہ صرف ملکی زر مبادلہ کو باہر لے جا رہی ہیں بلکہ پاکستان کی کاٹن انڈسٹری کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلی عہدیداروں کی موجودگی میں یہ بات سامنے آئی کہ اس سے نہ صرف کپاس کی کھپت میں کمی ہو رہی ہے بلکہ آئندہ ایک یا دو سال میں پاکستان میں کپاس کی کاشت میں ریکارڈ کمی متوقع ہے، جو ملکی معیشت اور کاٹن سیکٹر کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔اس صورت حال میں حکومت سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ ملکی کپاس کی صنعت کو بچایا جا سکے اور ملکی زر مبادلہ کو بیرون ملک جانے سے روکا جا سکے۔
پاکستان میں کاٹن سیکٹر کی مشکلات: کپاس کی کاشت میں کمی اور ٹیکسٹائل ملوں کی بندش کے خدشات
14