کراچی ( اباسین خبر)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے سندھ اسمبلی اجلاس میں پانی کی قلت اور دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی دل میں یہ خیال آتا ہے کہ ہم نے کیا غلطی کی کہ اس اسمبلی نے پاکستان کے قیام کے لیے بل پاس کیا تھا۔انہوں نے وزیر اعلی سندھ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی زندگی اور موت کے مسئلے پر قرارداد پیش کی۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ جو آج بڑے دعوے کر رہے ہیں، وہ گریٹر تھل کنال کے وقت حکومت میں تھے، اور چشمہ جھلم کنال میں بیس ہزار کی ڈسچارج بھی چلتی ہے، جب کہ وہ ان تمام منصوبوں کے مخالف تھے۔نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام باشعور ہو چکے ہیں اور اس ہاس میں پورا سندھ موجود ہے، اس کنال کے بننے سے پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی ڈی اے نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی یہ کنالز نہیں روک سکتی تو فیڈریشن سے الگ ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ لیاقت جتوئی کو واٹر اینڈ پاور کی وزارت دی گئی اور انہوں نے جنرل پرویز مشرف کو بلایا۔ نثار کھوڑو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے اپنی پوزیشن واضح کی اور سندھ والے تحمل کا مظاہرہ کریں گے، لیکن زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں انہیں را کا ایجنٹ قرار دیا گیا تھا، اور تونسہ سے گڈو تک پانی کی چوری پر سوال اٹھایا۔ نثار کھوڑو نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کی قرارداد کا حصہ بنے ہیں، جو عوام کو بے وقوف بنانے کی کوششوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔
نثار کھوڑو کا سندھ کی پانی کی قلت پر شدید ردعمل، پیپلز پارٹی کے موقف کا اعادہ
1