اسلام آباد( اباسین خبر)نو مئی کو راولپنڈی میں عسکری تنصیبات پر حملوں کے کیس کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر اپیلوں پر سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے جے آئی ٹی رپورٹس جمع کرانے کی درخواست کی، جس کے بعد دلائل دینے کی استدعا کی۔ چیف جسٹس آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کچھ اپیلیں مقدمہ منتقلی کی بھی ہیں، اور یہ اپیلیں اب غیر مثر ہو چکی ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کا تبادلہ ہو چکا ہے اور ٹرانسفر کی گیارہ درخواستوں میں دو دو لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔ فیصلے میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے خلاف بھی ریمارکس دیے گئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ پیسے آپ لوگ بھی جمع کرائیں۔ اس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ بطور پراسیکیوٹر انہیں عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا کہنا تکلیف دہ ہے۔ بنچ کے رکن جسٹس شفیع صدیقی نے سوال کیا کہ جوڈیشل افسر کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر شرمندگی کیوں نہیں ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو جوڈیشل افسر کو بلا کر ان کا مقف بھی سنا جائے گا اور فریقین کو نوٹس جاری کیے بغیر جرمانہ ختم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کیس ٹرانسفر کرنے کی اپیلوں پر دوبارہ ہدایات لینے کی تجویز دی۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ کل اور پرسوں بھی نو مئی کے مقدمات مقرر ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل کے مقدمات کل دیکھے جائیں گے۔بعد ازاں عدالت عظمی نے پنجاب حکومت کو نو مئی حملوں کے کیسز کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر اپیلوں پر مزید رپورٹس جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
9 مئی مقدمات: حکومت نے ضمانت منسوخی کی درخواستوں پر دلائل کیلئے وقت مانگ لیا
2