کیلیفورنیا( مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں نے زمین کی اندرونی تہہ کے حوالے سے ایک اور حیرت انگیز راز کا انکشاف کیا ہے۔ حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین کی اندرونی تہہ کی ساخت میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔پہلے یہ تصدیق کی جا چکی تھی کہ زمین کی اندرونی تہہ سطح کے مقابلے میں سست روی سے گردش کر رہی ہے، لیکن نئی تحقیق کے مطابق، اندرونی تہہ میں گزشتہ 20 سالوں کے دوران تبدیلیاں آئی ہیں۔ یہ تبدیلیاں زلزلے کی لہروں کے تجزیے سے سامنے آئی ہیں۔زمین کی اوپری تہہ سیال دھات پر مبنی ہے، جبکہ اندرونی تہہ ٹھوس دھاتوں پر مشتمل ہے، اور یہ تہہ ہمارے پیروں سے تقریبا 4800 کلومیٹر گہرائی میں واقع ہے۔ اس تہہ کا حجم چاند کے 70 فیصد رقبے کے برابر ہے۔محققین نے 1991 سے 2023 کے دوران ساتھ سینڈوچ آئی لینڈز میں ریکارڈ ہونے والے 121 زلزلوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا، اور ان کی لہروں کے تجزیے سے یہ عندیہ ملا کہ اندرونی تہہ کی سطح میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔یہ تبدیلیاں زمین کی گہرائی میں موجود مقناطیسی توانائی کی طاقت کا اندازہ بھی فراہم کرتی ہیں، جو ہمارے سیارے کو شمسی موسم اور جان لیوا ریڈی ایشن سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
سائنسدانوں کا زمین کی گہرائی میں چھپے ایک اور حیرت انگیز راز کا انکشاف
7