کراچی ( کامرس ڈیسک)پاکستان کی معیشت میں حالیہ برسوں میں قابلِ ذکر بہتری آئی ہے، جو ملک کے اقتصادی استحکام کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ حکومتی پالیسیوں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی مثبت ریٹنگ نے پاکستان کی معیشت میں بہتری کو مزید مستحکم کیا ہے، جس کا نتیجہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے اور اسٹاک مارکیٹ کی استحکام کی صورت میں نکلا ہے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرم شیخ نے کہا کہ تمام اقتصادی انڈیکیٹرز مثبت ہیں، معیشت مستحکم ہو چکی ہے، اور سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹاک ایکسچینج اپنے عروج پر ہے اور سود کی شرح میں کمی آئی ہے جو 23 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد تک آ چکی ہے۔سی ای او ٹبا گروپ محمد علی ٹبا نے کہا کہ پاکستان میں معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں اور معاشی خوشحالی کے انڈیکیٹرز مثبت ہیں، جن میں کرنٹ اکانٹ سرپلس، مستحکم کرنسی، اور نیچے آتی ہوئی انفلیشن شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ کیپٹلائزیشن 25 ارب ڈالر سے بڑھ کر 50 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔او آئی سی سی آئی کے سی ای او عبدالعلیم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحران سے نکل کر استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر تین بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد واپس آیا ہے اور پاکستان کی ریٹنگ میں بھی بہتری آئی ہے۔پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسن ملک نے کہا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ رہا ہے اور اس میں عبوری حکومت اور موجودہ حکومت کی محنت کا بڑا کردار ہے۔
پاکستان میں معاشی استحکام: حکومتی پالیسیوں اور اقتصادی اقدامات کا اثر
11