پشاور( اباسین خبر)پشاور ہائیکورٹ میں گورنمنٹ کالج کے پروفیسر کے لاپتا بھائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں ہوئی، جس میں لاپتہ شخص کے بھائی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس کا 25 سالہ بھائی ایک سال قبل لاپتہ ہو گیا تھا، اور اس کو اس کے سامنے ڈبل کیبن گاڑی میں ڈالا گیا تھا۔ اس دوران پولیس نے بتایا کہ کانٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے اسے اٹھایا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ان کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق، لاپتہ شخص پولیس کے ساتھ نہیں تھا اور کسی ادارے کے پاس نہیں ہے۔قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہے اور اداروں سے رپورٹس طلب کی جاتی ہیں، اور ادارے یہ بتاتے ہیں کہ وہ شخص ان کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی وجہ کے کسی کو اٹھایا نہیں جا سکتا، اور درخواست گزار کو اس کا جواب دینا ضروری ہے۔درخواست گزار نے بتایا کہ نومبر 2019 میں سی ٹی ڈی کے ایک افسر شہید ہو گئے تھے، اور اس کے بھائی کو اس کیس میں ملزمان میں نامزد کیا گیا تھا، تاہم عدالت نے اس کے بھائی کو بے گناہ ثابت کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید کے بیٹے نے اس پر بھی فائرنگ کی تھی، اور اب عدالت سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کس نے ان کے بھائی کو اٹھایا۔قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ پچھلے 40 سالوں میں حالات میں تبدیلی آئی ہے اور فریقین عدالت کو حقیقت نہیں بتاتے۔ انہوں نے کہا کہ جو رپورٹ عدالت کو پیش کی جاتی ہے، وہ اس کے سامنے رکھی جاتی ہے۔ اگر کسی ادارے یا فرد پر مقدمہ درج کرنا ہو تو درخواست گزار اس کے لیے قانونی کارروائی کر سکتا ہے۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے فیصلہ سنایا۔
گمشدگی کیس؛ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے اداروں سے رپورٹس مانگتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ
2