کوئٹہ ( اباسین خبر)بلوچستان کے سابق ترجمان، جان اچکزئی نے اپنے بیان میں پیکا ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کے بعد سامنے آنے والے منفی پروپیگنڈے کا جواب دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف حلقے اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اس ایکٹ کے متعلق جو باتیں کی ہیں، وہ ایکٹ کے مندرجات کے خلاف ہیں اور ان افراد نے اس ایکٹ کو صحیح طریقے سے نہیں پڑھا یا پھر اس کی روح تک نہیں پہنچ سکے۔جان اچکزئی کے مطابق پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مقصد فیک نیوز اور جھوٹے پروپیگنڈے کو روکنا ہے جو معاشرتی افراتفری اور انتشار کا سبب بنتا ہے، اور اکثر ایسے پروپیگنڈے ملک و قوم کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ فیک ویڈیوز اور آڈیوز کا پھیلا زیادہ آسان ہو گیا ہے، جس کے تدارک کے لیے سخت قوانین کی ضرورت تھی۔پیکا ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (SMPRA) قائم کی گئی ہے، جو غیر قانونی مواد کی شناخت کرے گی اور جھوٹے پروپیگنڈے کی روک تھام کرے گی۔ اس کے علاوہ، کمپلینٹ کونسل اور سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے تاکہ فیک نیوز کے خلاف شکایات کا ازالہ اور قانونی کارروائی کی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان ترامیم کا مقصد صرف آزادی اظہار کو دبانا نہیں، بلکہ عوامی رائے کو جھوٹے پروپیگنڈے سے بچانا ہے اور ایک معیاری میڈیا کی تخلیق کرنا ہے جو ملکی امن و امان اور جمہوریت کو مضبوط کرے۔ ان کا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں حکومتیں اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ایسے اقدامات کرتی ہیں اور پیکا ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم اسی مقصد کو پورا کرتی ہیں۔آخر میں، جان اچکزئی نے یہ بھی کہا کہ ان ترامیم کے مخالفین کا مقصد محض ملک کو نقصان پہنچانا ہے، جب کہ اس ایکٹ کی تبدیلیاں فیک نیوز کے پھیلا کو روکنے کی کوشش ہیں تاکہ معاشرے میں سچائی اور ذمہ داری کو فروغ دیا جا سکے۔
پیکا ایکٹ کیخلاف نام نہاد حلقے منفی پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں،جان اچکزئی
1