لاہور( اباسین خبر)لاہور ہائیکورٹ نے زیر زمین پانی کی سطح میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور سموگ کے تدارک کے لیے درخواستوں کی سماعت کے دوران اس مسئلے پر گہری تشویش ظاہر کی۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ پانی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور جب تک واٹر میٹر نہیں لگائے جائیں گے، پانی ضائع ہوتا رہے گا۔ انہوں نے پی ڈی ایم اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ صرف دفاتر میں بیٹھا ہے، اس نے کوئی قابل عمل اقدامات نہیں کیے۔ پی ڈی ایم اے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آگاہی کے لیے اشتہار دے دیے ہیں، لیکن جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ کمپین پیسے کا ضیاع ہے اور واٹر کمیشن کو بلا کر ایک میٹنگ کرنے کا حکم دیا تاکہ پانی کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جا سکے۔سکول بسز کے حوالے سے ماحولیاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی، جس پر عدالت نے کہا کہ سکولز بسز کے لیے کنٹریکٹرز ہائر کر سکتے ہیں، لیکن مستقل طور پر سکولز کو خود بسز خریدنی ہوں گی اور ہر سال کی رپورٹ جمع کروانی ہوگی۔جسٹس شاہد کریم نے سکول فیس کے معاملے پر آڈٹ رپورٹس کا ذکر کیا اور محکمہ ٹرانسپورٹ سے ای بسز کے حوالے سے اقدامات کی رپورٹ طلب کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹو اور تھری وہیلرز کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔پی ایچ اے کے بارے میں عدالت کو بتایا گیا کہ ریس کورس پارک میں ان کا دفتر توسیع کی جا رہی ہے، جس پر جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ یہ پارک میں انکروچمنٹ کیوں کی جا رہی ہے؟ اسی طرح، ناصر باغ میں بھی ریستوران کھولے جانے کی بات سامنے آئی، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ پارکس میں ریستوران نہیں بن سکتے۔جسٹس شاہد کریم نے روڈا کو محکمہ جنگلات سے چھ ہزار ایکڑ اراضی ٹرانسفر کرنے کے معاملے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ اراضی ہاسنگ سوسائٹیز کے لیے استعمال نہ ہو، بلکہ محکمہ جنگلات اسے واپس لے اور خود اس پر کام کرے۔ عدالت نے بورڈ آف ریوینیو اور روڈا کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔سماعت کے دوران ٹولنٹن مارکیٹ اور پیٹس کی مخصوص مارکیٹ کے بارے میں بھی بات کی گئی، اور عدالت نے کہا کہ زمین کافی ہے، لہذا کسی بھی جگہ پر خاص مارکیٹ قائم کی جا سکتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کا زیر زمین پانی کی سطح میں کمی پر اظہار تشویش
1