لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک)یہ ایک دلچسپ اور اہم دریافت ہے جو سائنسی تحقیق اور قرآن پاک کے آیات کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ ناسا کی تحقیق اور خلا سے حاصل کی گئی مٹی میں زندگی کے لیے ضروری اجزا کی موجودگی نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے، خاص طور پر جب یہ پتا چلا کہ ان مٹی میں پانی کے علاوہ وہ تمام نامیاتی مرکبات، معدنیات اور نمکیات بھی موجود ہیں جو زمین پر زندگی کے آغاز کے لیے ضروری ہیں۔اس تحقیق کے بعد ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ خلا سے مختلف اجسام، جیسے سیارچے اور ستارے، ممکنہ طور پر زمین پر زندگی کے لیے مواد فراہم کرنے کا ذریعہ بنے ہیں۔ اس حوالے سے قرآن کی سورہ اعراف کی آیت 185 کا ذکر اہم ہے، جس میں اللہ تعالی نے زمین و آسمان کی مخلوق اور ان میں موجود تمام اشیا کی تخلیق کا تذکرہ کیا، اور انسانوں کو اس حقیقت کو سمجھنے کی دعوت دی۔یہ تحقیق نہ صرف سائنس کی دنیا میں ایک بڑا قدم ہے بلکہ یہ انسانوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ اللہ تعالی کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے اور وہ جہاں چاہے زندگی کو جنم دینے کی قدرت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، “بینو” سیارچہ جو زمین کے قریب موجود ہے، اس کی موجودگی اور اس کا ممکنہ تصادم بھی ایک دلچسپ اور چیلنجنگ موضوع ہے جو مستقبل میں مزید تحقیق کی ضرورت پیش کرے گا۔یقینا یہ سائنسی دریافت اور قرآن کی آیات کا ربط انسان کی عقل و فہم کو مزید بڑھا سکتا ہے اور کائنات کی حقیقتوں پر غور کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔
سائنس نے بھی قرآن میں بیان سچائی کی تصدیق کردی
1