کو ئٹہ ( اباسین خبر)جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر و رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت اللہ بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران بلوچستان حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نااہل ہے اور کابینہ کے ارکان بے بس ہیں، کیونکہ حکومت کے امور مقتدر حلقے چلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں سیکیورٹی کے نام پر چیک پوسٹوں کا جال بچھایا گیا ہے، جبکہ دیگر بڑے شہروں جیسے لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔مولانا ہدایت اللہ بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں قومی شاہراہوں پر سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کو تنگ کیا جا رہا ہے اور سالانہ 85 ارب روپے سیکیورٹی پر خرچ کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سیکورٹی کی صورتحال بدتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام بدامنی، غربت اور افلاس کا شکار ہیں، اور حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے پر سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے میں عدم دلچسپی ظاہر کی جا رہی ہے، جس کا ایک بڑا ثبوت یہ ہے کہ لاپتہ افراد کمیشن کا چیئرمین وہ شخص بنایا گیا جس کا اس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور وہ شخص دو دن بعد فوت ہو گیا۔مولانا ہدایت اللہ بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں عوام، حکومت اور اپوزیشن میں مایوسی بڑھ رہی ہے اور بدترین کرپشن عروج پر ہے۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب تک سیکیورٹی کے لیے خرچ ہونے والے 85 ارب روپے کی یہ رقم جاری رہے گی، تب تک بدامنی اور مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
بلوچستان میں حکومت مقتدرحلقے چلا رہے ہیں،کابینہ میں بیٹھے افراد بے بس ہیں، ہدایت الرحمن بلوچ
1