نیو یارک ( مانیٹر نگ ڈیسک)گزشتہ چھ دہائیوں میں روبوٹک تحقیقاتی مشینری کو نظام شمسی کے دور دراز مقامات تک بھیجا جا رہا ہے جہاں انسانوں کے پہنچنا ممکن نہیں ہوتا۔ حالیہ مثال پارکر سولر پروب کی ہے، جس نے سورج کے قریب 10 دن تک پرواز کی اور 1000 ڈگری سیلسیئس کا تجربہ کیا۔ یہ خلائی مشنز خود مختار ہیں اور جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ان مشنز کی کامیابی اور اے آئی کی ترقی نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا مستقبل میں خلائی تحقیقات میں اے آئی روبوٹ انسانوں کی جگہ لے لیں گے؟ برطانیہ کے معروف فلکیات دان لارڈ مارٹن ریس کا کہنا ہے کہ روبوٹ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر مستقبل میں خلا میں انسانوں کو بھیجنے کا امکان کم ہو جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خلا میں انسانوں کو بھیجنا ایک مہم جوئی ہے، جو زیادہ تر امیر لوگوں کے لیے تجربہ ہوتا ہے، لہذا اس کے لیے نجی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔یونیورسٹی کالج لندن کے ماہر طبیعیات اینڈریو کوٹس نے بھی لارڈ مارٹن ریس کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سنگین خلائی تحقیق کے لیے روبوٹکس کو زیادہ ترجیح دینی چاہیے۔ روبوٹ بہت طویل فاصلے تک جا سکتے ہیں، زیادہ عرصے تک کام کر سکتے ہیں اور انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر خلائی تحقیقات کر سکتے ہیں۔یہ تبدیلی ایک بڑی بحث کا باعث بنی ہے، جہاں ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کی جگہ روبوٹ خلائی تحقیق میں نہ صرف مزید موثر ثابت ہو سکتے ہیں، بلکہ یہ انسانوں کی زندگی کو بچانے میں بھی مددگار ہو سکتے ہیں۔
روبوٹس اب خلا میں بھی انسانوں کی جگہ لینے کیلئے تیار
6