اسلام آباد( اباسین خبر)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کوئٹہ میں 10 سالہ بچے کے اغوا کا نوٹس لے لیا ہے، اور اس معاملے پر حکومت کی غفلت پر تشویش ظاہر کی ہے۔ عدالت نے ملک بھر سے لاپتا بچوں کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی، اور اس دوران جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ “ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے لیکن حکومت کو فکر نہیں۔”عدالت نے کوئٹہ میں اغوا ہونے والے بچے کی بازیابی کے لیے آئی جیز اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا ہے، اور رپورٹ طلب کی ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ چھ دن گزر گئے، لیکن کوئٹہ میں بچہ تلاش نہیں کیا جا رہا، اور احتجاج کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکول کے بچے بھی احتجاج کر رہے ہیں، لیکن حکومتی ردعمل مایوس کن ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ “بلوچستان حکومت ایک بچہ بھی تلاش نہیں کر پا رہی” اور جسٹس مسرت ہلالی نے بھی کہا کہ بچوں کے اغوا کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا اور سرکاری وکلا کی تیاری کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ، جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا کسی صوبے میں ایسا ادارہ یا کمیشن موجود ہے جو مغوی بچوں کے حوالے سے کام کر رہا ہو، اور انہوں نے 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو ملے اختیارات کی جانب بھی اشارہ کیا۔
ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں، جسٹس جمال مندوخیل
18