لاہور( اباسین خبر)لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ سماعت کے دوران سیکشن افسر کی جانب سے بار بار مونچھوں کو تاو دیے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہا رکیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق ندیم نے بچوں کی حوالگی سیمتعلق بھارتی خاتون فرزانہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) خرم آغا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس طارق ندیم نے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے افسران کو کہہ کر بھیجتے ہیں کہ مونچھوں کو تا دے کر عدالت کو ڈرانا ہے؟ گزشتہ سماعت پر ایک سیکشن افسر آئے تھے، وہ بار بار مونچھوں کو تا دیتے رہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا یہ آپ کی ہدایت پر ہوتا ہے ؟ اگر آپ نے ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا ہے تو بتائیں ؟ ہم نے اس کو آرڈر میں لکھ کر بھیجا مگر آپ نے اس پر توجہ ہی نہیں دی، اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ مذکورہ سیکشن افسر نئے بھرتی ہوئے ہیں، انہوں نے معذرت بھی کی تھی۔جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ آپ کے کہنے پر معذرت کی تھی، اگر خدا نے کوئی عہدہ دے دیا ہے تو اس کی قدر کریں گے۔ عدالت کے ریمارکس پر سیکرٹری داخلہ نے گزشتہ سماعت پر سیکشن افسر کے نامناسب رویے پر معذرت کی جس پر عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو آئندہ سماعت پر آنے سے استثنادے دیا۔ سماعت میں ڈی پی او شیخوپورہ نے بتایا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، اس پر بھارتی خاتون کی وکیل نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوئی کوشش نہیں کی گئی، شوہر بچوں سمیت خود واپس آگیا ہے۔عدالت نے خاتون کے شوہر سے متعلق کہا کہ اسے اب واپس نہیں جانے دینا، کیا اس کا نام کسی لسٹ میں ڈالا گیا ہے؟ اس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ جی ہم نے اس کا نام پی این آئی ایل میں ڈال دیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ڈی پی او شیخوپورہ کو 27 ستمبر کو بچے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
مونچھوں کو تاؤ دیکر عدالت کو ڈرانا ہے؟ سیکشن افسر کے مسلسل مونچھیں گھمانے پر عدالت برہم
31