جنوبی وزیرستان کے وانا بازار میں امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، جس کی وجہ سے 8 ہزار دکانیں مکمل طور پر بند رہیں۔ ہڑتال کے دوران ہزاروں لوگوں نے امن و امان کی بحالی کے مطالبے کے تحت سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔متحدہ سیاسی آمن پاسون کی طرف سے منظم کردہ امن ریلی اور جلسے میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے سفید جھنڈے تھامے ہوئے تھے جن پر امن کے پیغامات لکھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے خطاب کیا اور حکومت سے امن و امان کی فوری بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی درخواست کی۔مظاہرین نے بیان دیا کہ جنوبی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اور اغواء جیسے جرائم مکمل طور پر ناقابلِ برداشت ہیں، اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ امن قائم کرے۔ انہوں نے کسی بھی مسلح گروپ یا لشکر کے آمن کے نام پر اقدامات کو مسترد کر دیا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں جاں بحق ہونے والے مولانا میرزاجان اور مولانا دین سعید کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور قانون کے کٹہرے میں پیشی کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے پولیس اور سول انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے فوری کارروائی کی درخواست کی۔ منشیات، کالے شیشوں، اور اسلحہ کی نمائش پر بلا تفریق پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔جلسے میں مقررین نے فوجی آپریشن ڈالری جنگ کو مسترد کرتے ہوئے مزید نقل مکانی کے لیے تیار نہ ہونے کا اعلان کیا۔ متحدہ سیاسی آمن پاسون نے معاشی قتل عام کو ختم کرنے اور پاک افغان بارڈر آنگورآڈہ گیٹ کو تجارت اور عوام کے لیے فوراً کھولنے کا مطالبہ کیا۔ریلی کے دوران شٹرڈاؤن کی وجہ سے وانا بازار مکمل طور پر بند رہا، اور مظاہرین نے حکومت سے علاقے میں امن و امان کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔
وانا بازار میں شٹرڈاؤن ہڑتال، امن کی بحالی کے لیے عوام نے سڑکوں پر احتجاج کیا
58