لندن ( کامرس ڈیسک)جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر نئی ٹیرف (محصولات) عائد کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں شدید ہلچل مچ گئی۔ حصص، ڈالر اور تیل کی قیمتوں میں کمی آئی، جبکہ سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ سونے کی فروخت 3,167.84 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔ خام تیل کی قیمتوں میں ڈبلیو ٹی آئی میں 7.2 فیصد اور برینٹ کروڈ میں 6.7 فیصد کمی ہوئی۔نیسڈیک انڈیکس میں 4 فیصد کی کمی ہوئی اور دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں مندی آئی۔ ٹوکیو، ہانگ کانگ، شنگھائی، پیرس، اور فرینکفرٹ میں اسٹاک مارکیٹس کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی نے ایک نئی تجارتی جنگ کو جنم دیا ہے جس کے نتیجے میں کساد بازاری اور مہنگائی کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ڈالر کی قدر یورو کے مقابلے میں 2.6 فیصد گر گئی جو ایک دہائی کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی نمایاں کمی آئی، نیسڈیک کمپوزٹ انڈیکس میں 4 فیصد سے زائد کی گراوٹ دیکھنے کو ملی۔ اس کے علاوہ، امریکی ڈالر اور اسٹاکس کی بیک وقت گراوٹ سرمایہ کاروں کے عدم اعتماد کو ظاہر کرتی ہے۔لباس بنانے والی کمپنیاں، جن کا دارومدار سستی غیر ملکی لیبر پر ہے، بری طرح متاثر ہوئیں۔ نائکی کے شیئرز میں 11 فیصد اور گیپ کے شیئرز میں 15 فیصد کمی آئی۔ آٹو، لگژری اور بینکنگ سیکٹرز کے شیئرز بھی شدید متاثر ہوئے۔تیل کی قیمتوں میں تقریبا 7 فیصد کمی ہوئی اور یہ 70 ڈالر فی بیرل سے نیچے آ گئی۔ سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور حکومتی بانڈز کی پیداوار میں کمی آئی، کیونکہ سرمایہ کار خطرناک اثاثوں سے نکل کر محفوظ سرمایہ کاری کی طرف جا رہے ہیں۔ٹرمپ کے غیر متوقع اور سخت ٹیرف اعلان کے بعد یہ گھبراہٹ دیکھنے کو ملی، جس میں انہوں نے ان ممالک پر شدید تنقید کی جو مبینہ طور پر امریکہ کا “برسوں سے استحصال” کر رہے ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت چین پر 34 فیصد، یورپی یونین پر 20 فیصد، اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف عائد کیے گئے ہیں۔ باقی ممالک پر بیس لائن ٹیرف 10 فیصد عائد ہوگا، جس میں برطانیہ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ کا غیر متوقع ٹیرف اعلان: عالمی منڈی میں زبردست ہلچل، سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر
6