پشاور( اباسین خبر)خیبر پختونخوا میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے قانون کی منظوری کے چار سال بعد پہلی بار کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔2021 میں حکومت کی جانب سے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے قانون منظور کیا گیا تھا۔ تاہم، حکومتی خواتین ارکان اسمبلی کی عدم موجودگی کے باعث کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کو دی گئی، جبکہ ایک کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی اسپیکر کو سونپی گئی۔پیپلز پارٹی کی نگہت اورکزئی نے قانون میں ترمیم پیش کی تھی تاکہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے، جسے حکومت نے منظور کیا۔ 2023 میں نگہت اورکزئی نے قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا اور قائمہ کمیٹی سوشل ویلفیئر میں اس حوالے سے سوالات کیے۔ ان کی آواز اٹھانے پر حکومت رولز آف بزنس بنانے پر مجبور ہوئی، جس کی منظوری صوبائی کابینہ نے دی۔کئی سال کے انتظار کے بعد حکومت نے گھریلو خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے کمیٹیوں کی منظوری دے دی۔ اعلامیے کے مطابق، ابتدائی طور پر چھ اضلاع کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں:چترال کے لیے ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بیپشاور کے لیے ریحانہ اسماعیل صوابی کے لیے اسمہ عالمدیر لوئر سے ثوبیہ شاہدایبٹ آباد کے لیے شہلا بانونوشہرہ سے نیلو بابر کو کمیٹی کی چیئرپرسن بنایا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا؛ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلیے قانون کی منظوری کے 4سال بعد کمیٹیاں تشکیل
2