لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے پراسکیوشن میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ جدید ٹیکنالوجی کو عدالتی اور قانونی نظام میں بہتر کارکردگی اور انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز اور شفاف بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔پراسکیوٹر جنرل نے کہا کہ “موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور مصنوعی ذہانت ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے قانونی نظام کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے۔” اس فیصلے کے تحت، محکمہ پراسکیوشن نے مصنوعی ذہانت کے مختلف پہلوں پر غور کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیا، جس میں کیس مینجمنٹ، ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور قانونی دستاویزات کے تجزیے جیسے اہم موضوعات شامل تھے۔پراسکیوٹر جنرل سید فرہاد علی شاہ نے اجلاس کے اختتام پر افسران کو ہدایت دی کہ وہ مصنوعی ذہانت کے عملی اطلاق کے لیے فوری اقدامات کریں اور اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ جلد از جلد پیش کریں۔قانونی ماہر بیرسٹر عنبرین قریشی نے اس حوالے سے کہا کہ “آرٹیفیشل انٹیلیجنس پراسیکیوشن کے شعبے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر قانون کی ریسرچ، ڈرافٹنگ اور تشریح کے لیے۔ تاہم، اس میں کمی بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ کوئی بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سافٹ ویئر پرفیکٹ نہیں ہوتا، جیسا کہ بعض اوقات چیٹ جی پی ٹی بھی غلط معلومات فراہم کرتا ہے۔”یقینی طور پر مصنوعی ذہانت کے استعمال سے عدالتی نظام میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے، اور اس کے فوائد اور نقصانات پر نظر رکھی جائے گی۔
محکمہ پراسکیوشن کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے استفادہ کرنے کا فیصلہ
6