کو ئٹہ ( اباسین خبر)میر رف مینگل نے گوادر میں کتابوں کی خرید و فروخت پر مقدمہ درج کرنے اور درجنوں تعلیمی دوست افراد کی گرفتاری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اسے جہالت اور علم دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اقدامات بلوچستان کے تعلیمی مستقبل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بلوچستان میں سیاسی عمل اور علم پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں تو اس سے نہ صرف ترقی کی راہ رکے گی بلکہ یہ غیر جمہوری اور غیر سیاسی ہتھکنڈوں کی طرف قدم بڑھانے کی کوشش ہو گی۔مینگل نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے یونیورسٹیوں میں سیاسی بحث و مباحثے پر پابندی اور سیاسی عمل پر قدغنیں عائد کرنا، اکیسویں صدی میں ایک عجیب و غریب عمل ہے جو ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم، کتاب اور تعلیم سے محرومی سے کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، اور یہ عمل بلوچستان کے مستقبل کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے سیاسی مسائل کو جمہوری انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ کتاب، قلم اور یونیورسٹیاں ہی وہ ادارے ہیں جو معاشرتی ترقی اور سائنسی و سیاسی آگاہی کے دروازے کھولتے ہیں۔ ان کے مطابق، سوشل میڈیا اور دیگر جدید ذرائع سے روابط بڑھانے کی کوششیں پابندیوں اور گرفتاریوں سے نہیں روکی جا سکتیں۔مینگل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومتی اقدامات کا نتیجہ عوامی سطح پر حکمرانوں کی اہلیت اور قابلیت کی کمی کے طور پر سامنے آ رہا ہے، اور اس طرح کے غیر جمہوری طریقوں سے دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔
بلوچستان میں علمی کتابوں پر قدغن لگانا اکیسویں صدی کی توہین ہے، روف مینگل
2